AD Banner

{ads}

ادھار سامان زیادہ دام میں بیچنا کیسا ہے؟

ادھار سامان زیادہ دام میں بیچنا کیسا ہے؟


 مسئلہ:۔ زید موبائل میں ریچارج کرتا ہے مثلاً کسی نے ۳۹۹ کا ریچارج کروایا اگر ترنت  پیسہ دیا تو صرف ۳۹۹ لیتا ہے اور اگر کسی نے ادھار کردیا  تو اس سے کہہ دیتا ہے کہ ۵۰ بڑھا کر بعد میں لوں گا آیا یہ کہ زید کا اس طرح ۵۰ روپیہ زیادہ لینا کیسا ہے؟

 بسم الله الرحمن الرحیم 

 الـجــواب بعون الملک الوہاب 

صورت مسئولہ میں ۵۰ روپیہ زیادہ لینا جائز ہے، اسی طرح ایک سوال کے جواب میں حضور فقیہ ملت مفتی جلال الدین امجدی  علیہ الرحمہ تحریر فرماتے ہیں کہ کوئی بھی سامان اس طرح بیچنا کہ اگر نقد قیمت فوراً ادا کرے تو تین سو قیمت لے اور اگر ادھار سامان کوئی لے تو اس سے تین سو پچاس روپیہ اسی سامان کی قیمت لے یہ شریعت میں جائز ہے سود نہیں ہے نقد اور ادھار کا الگ الگ بھاؤ رکھنا شریعت میں جائز ہے مگر یہ ضروری ہے کہ سامان بیچتے وقت ہی یہ طے کردے کہ اس سامان کی قیمت نقد خریدو تو اتنی ہے اور ادھار خریدو تو اتنی ہے یہ جائز نہیں ہے کہ تین سو روپیہ میں فروخت کردیا اب اگر قیمت ملنے میں ایک ہفتہ کی دیر ہوگئی تو اس سے پچیس یا پچاس زیادہ لے ایسا کرے گا تو سود ہوجائے گا۔( فتاویٰ فیض الرسول جلد دوم کتاب البیوع صفحہ ۳۸۰ / ۳۸۱  شبیر برادرز لاہور)واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب



مزید معلومات کے لئے یہاں کلک کریں



Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

AD Banner