AD Banner

{ads}

شراب کو خارج بدن بطورِ دوا مالش کرنا کیسا ہے؟

  شراب کو خارج بدن بطورِ دوا مالش کرنا کیسا ہے؟

(331)

مسئلہ:۔  شراب کو خارج بدن بطورِ دوا مالش کرنا کیسا ہے؟

 بسم الله الرحمن الرحیم 

 الـجــواب بعون الملک الوہاب 

شراب مطلقاً حرام  ہے اور پیشاب کی طرح نجس ہے اسکو بطور دوا خارج بدن پر بھی مالش کرنا ناجائز ہے، فتاوی ہندیہ میں ہے :ولایجوز أن یداویٰ بالخمر أو دبر دابۃ ولا أن یسقیٰ صبیا للتداویٰ والوبال علی من سقاہ کذا فی الھدایہ

  (الفتاوی الھندیۃ  جلد ۵  صفحہ ۳۵۵ ‘‘ ،کتاب الکراہیۃ، الباب الثامن عشر في التداوی، مطبوعہ بولاق مصر )

مجتہد فی المسائل حضور اعلی حضرت امام احمد رضا خان فاضل بریلوی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں :شراب بھی حرام ہے اور نجس بھی اسکا خارج بدن پر بھی لگانا جائز نہیں۔( فتاوی رضویہ جلد۲۴؍ صفحہ ۱۹۹  رضا فاؤنڈیشن لاہور اور )

حضور صدر الشریعہ بدر الطریقہ علامہ امجد علی اعظمی علیہ الرحمہ تحریر فرماتے ہیں شراب سے خارجی علاج بھی ناجائز ہے مثلا زخم میں شراب لگائی یا کسی جانور کو زخم ہے اس پر شراب لگائی یا بچہ کے علاج میں شراب کا استعمال ان سب میں وہ گنہگار ہوگا جس نے اسکا استعمال کرایا ۔(بہار شریعت حصہ ۱۶عیادت و علاج کا بیان مسئلہ ۹)واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب


مزید معلومات کے لئے یہاں کلک کریں






Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

AD Banner