AD Banner

کا فر کے لئے مغفرت کی دعا کرنا کیساہے؟}

 (255)

(کا فر کے لئے مغفرت کی دعا کرنا کیساہے؟}

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکا تہ

مسئلہ:۔ کیا فرما تے ہیں علمائےکرام اس مسئلہ میں کہ ایک شخص نماز میں دعائے ماثورہ پڑھتا ہے اور اس کے والدین کافر ہیں تو کیا اس کے لئےیہ دعا پڑھنا جائز ہے؟ اور کافر کیلے دعائے خیر کرنا کیساہے؟      المستفتی:۔  غلام محمد

وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

بسم اللہ الرحمن الرحیم

الجـواب بعون الملک الوھاب

 جس شخص کے والدین کافر ہوں وہ نماز میں مشہور دعائے ماثورہ(رب اجعلنی مقیم الصلوۃ و من الخ) نہ پڑھے کیوں کہ اس دعا میں والدین کی مغفرت کا ذکر ہے اور کافر کے لیے دعائے مغفرت حرام ہے جب کہ وہ زندہ ہوں اور اگر مر گئے ہوں تو ان کے لئے دعائے مغفرت کو علماء نے کفر تک لکھا ہے البتہ ان کی زندگی میں ان کے لئے ہدایت کی دعا کر سکتا ہے.اللہ رب العزت ارشاد فرماتا ہے’’ماکان للنبی والذین آمنوا أن یستغفروا للمشرکین ولو کانوا اولی قربی من بعد ما تبین لہم انھم أصحاب الجحیم‘‘ نبی صلی اللہ تعالیٰ علیہ و سلم اور ایمان والوں کو لائق نہیں کہ مشرکوں کی بخشش چاہیں اگر چہ وہ رشتہ دار ہوں جب کہ انہیں کھل چکا کہ وہ دوزخی ہیں۔(کنز الایمانسورہ توبہ،آیت۱۱۳)

درمختار میں ہے’’والحق حرمۃ الدعا بالمغفرۃ للکافر‘‘(ج۲ص۲۳۶)

اسی کے تحت ردالمحتار میں ہے’’ ان الدعا بالمغفرۃ للکافر کفر لطلبۃ تکذیب اللہ تعالیٰ فی ما أخبر بہ‘‘ (ج۲ص۲۳۶مطلب فی الدعاء المحرم)

فتاوی رضویہ میں ہے کافر کے لئے دعائے مغفرت و فاتحہ خوانی کفر خالص و تکذیب قرآن عظیم ہے کما فی العالمگیریہ‘‘اھ (ج۲۱ص۲۲۸جدید)

بہار شریعت میں ہے ماں، باپ اور اساتذہ کے لئے مغفرت کی دعا حرام ہے جب کہ کافر ہوں اور مر گئے ہوں تو دعاے مغفرت کو فقہا نے کفر تک لکھا ہے ہاں اگر زندہ ہوں تو ان کے لیے ہدایت و توفیق کی دعا کرے۔ (ج۱ح۳ص۷۳؍نماز پڑھنے کا طریقہ)

آیت قرآنیہ و عبارات فقہیہ کا ماحصل یہ ہے کہ کافر کے لئے ان کی زندگی میں دعائے مغفرت حرام ہے ہاں دعاے ہدایت کر سکتا ہے اور مرنے کے بعد دعائے مغفرت کفر ہے.عام ہے اپنے رشتہ دار ہوں یا ان کے علاوہ اور کوئی.لہٰذا ایسا شخص جس کے والدین کافر ہوں وہ مشہور دعائے ماثورہ نہ پڑھے بلکہ احادیث مبارکہ میں وارد ان دعاؤں میں سے کوئی ایک پڑھے جن میں والدین کی مغفرت کا ذکر نہیں ہےکہ خاص اسی مشہور دعائے ماثورہ کا پڑھنا سنت نہیں ہے بلکہ کوئی بھی دعا جو ماثورہ دعاؤں اور کلمات قرآن کے مشابہ ہو پڑھ سکتا ہے.

نزہۃ القاری شرح صحیح بخاری میں ہے نماز میں تشہد کے بعد درود شریف اور دعا سنت ہے احناف کے یہاں دعائے ماثورہ کے علاوہ ایسی دعا بھی کر سکتا ہے جو ماثورہ دعاؤں اور قرآن مجید کے کلمات کے مشابہ ہو۔(ج۲ص۴۸۶)

ایک دعا جو نبی کریم علیہ السلام نے حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالٰی عنہ کو تعلیم فرمائی تھی جب انہوں نے نماز میں دعا کے متعلق آپ سے دریافت کیا تھا.وہ دعا یہ ہے’’اللھم انی ظلمت نفسی ظلما کثیرا ولا یغفر الذنوب إلا انت فاغفر لی مغفرۃ من عندک وارحمنی انک انت الغفور الرحیم‘‘اے اللہ میں نے اپنی جان پر بہت ظلم کیا ہے اور بے شک تیرے سوا گناہوں کا بخشنے والاکوئی نہیں ہے تو اپنی طرف سے میری مغفرت فرما اور مجھ پر رحم کر بے شک تو ہی بخشنے والا مہربان ہے۔

حدیث شریف کے اصل الفاظ یہ ہیں: عن ابی بکر الصدیق رضی اللہ تعالٰی عنہ أنہ قال لرسول اللہ صلی اللہُ تعالیٰ علیہ و سلم علمنی دعاء ادعوا بہ صلاۃ قال قل اللہم انی ظلمت نفسی ظلما کثیراالخ  (بخاری شریف،ج۱۔ص۱۱۵؍باب الدعا قبل السلام)

اس کے علاوہ اور بھی دیگر دعائیں ہیں جن میں والدین کی مغفرت کا ذکر نہیں ہے تفصیل بہارشریعت میں ملاحظہ فرمائیں. واللہ تعالیٰ أعلم

کتبہ

 محمد معراج احمد قادری مصباحی بستوی



فتاوی مسائل شرعیہ 

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

Below Post Ad