AD Banner

{ads}

(کیا حضوراقدس ﷺ کا سایہ جسدی زمین پر نہیں پڑتاتھا ؟)

 (کیا حضوراقدس ﷺ کا سایہ جسدی زمین پر نہیں پڑتاتھا ؟)

السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکا تہ 

مسئلہ:۔ کیا فرما تے ہیں علما ئے کرام اس مسئلہ میں کہ کیا حضوراقدس ﷺ کا سایہ جسدی زمین پر نہیں پڑتاتھا ؟آخر کیوں نہیں پڑتا تھا جب کہ آپ لباس بشر میں تھے ؟مدلل و مفصل جواب عنایت فرمائیں ۔ بینواوتوجروا    المستفتی:۔ محمد شاکررضافیضی محبوبی ترکولیا تیواری سدھار تھ نگر 

و علیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ

بسم اللہ الرحمن الرحیم 

 الجواب بعون ملک الوہاب 

بیشک حضوراقدس ﷺ کے جسم اطہر کا سایہ زمین پر نہیں پڑتا تھا کیونکہ آپ بشرہونے کے ساتھ نور بھی ہیں اور نور کا سایہ نہیںہوتا ۔

رئیس المفسرین حضرت علامہ امام نسفی رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ تحریر فرماتےہیں( قال عثمان رضی الله تعالی عنه انّ اللّه ما اوقع ظلک علی الارض لئلّا یضع انسان قدمه علی ذٰلک الظّلّ)یعنی حضرت عثمان غنی رضی الله تعالٰی عنہ نے حضور اقدس ﷺ کی بارگاہ میں عرض کیا کہ خدائے تعالٰی نے آپ کا سایہ زمین پر نہیں ڈالاتاکہ کوئی انسان اس پر اپنا قدم نہ رکھ دے ۔

(تفسیر مدارک جلددوم صفحہ ۱۰۳)

حضرت ذکوان تابعی رضی اللہ تعالٰی عنہ سے حضرت حاکم ترمذی رضی اللہ عنہ نے روایت کیاہے( ان رسول الله صلی الله تعالی علیه وسلم لم یکن یریٰ له ظلٌّ فی شمسٍ وّ لاقمرٍ)   یعنی حضور اقدس ﷺ کے جسم کا سایہ نہ سورج کی( روشنی) دھوپ میں نظر آتا تھا نہ چاند کی چاندنی میں نظر آتا تھا۔(خصائص الکبری جلداول صفحہ۶۸)

امام الزماں حضرت علامہ قاضی عیاض علیہ الرحمۃوالرضوان تحریر فرماتےہیں ( ماذُکِرَ من انّه لا ظلّ لشخصهٖ فی شمسٍ وّ لاقمرٍ لانّهٗ کان نوراً )یعنی یہ جو بیان کیاگیا ہے کہ سورج اور چاند کی روشنی میں حضوراقدس ﷺ کا سایہ نہیں پڑتاتھا اس لئے کہ حضوراقدس ﷺ نور ہیں ۔(شفاءشریف جلداول صفحہ ۲۴۲)

حضرت علامہ جلال الدین سیوطی علیہ الرحمۃوالرضوان مستقل ایک باب مرتب کرتے ہو ئے تحریر فرماتےہیں(باب الایةِ فی انّهٗ صلی الله تعالی علیه وسلم لم یکن یرٰی لهٗ ظلٌّ)یعنی اس معجزہ کا بیان کہ حضوراقدس ﷺ کے جسم کا سایہ نہیں دیکھا گیا ۔

(خصائص کبری جلداول صفحہ ۶۸)

اورعلامہ جلال الدین سیوطی حکیم ترمذی سے حضرت ذکوان تابعی رضی اللہ عنہ کی حدیث نقل کرنے کے بعد حضرت امام ابن سبع رضی اللہ تعالی عنہ سے اس پر شہادت اس طرح پیش فرماتےہیں( قال ابن سبعٍ من خصائِصهٖ صلی الله تعالی علیه وسلم انّ ظلّه کان لا تقع علی الارض و انه کان نوراً فکان اذا مشٰی فی الشمس او القمر لا ینظر له ظلٌّ قال بعضھم و یشھدُ لهٗ حدیثُ قولهٖ صلی الله تعالی علیه وسلم فی دعائِهٖ و اجعلنی نوراً) یعنی حضرت ابن سبع رضی اللہ عنہ نے کہا یہ حضوراقدس ﷺ کی خصوصیات میں سے ہے کہ آپ کا سایہ زمین پر نہیں پڑتا  تھا اس لئے کہ وہ نور تھے ۔تو جب چاند وسورج کی روشنی میں وہ چلتے تھے توسایہ نظرنہیں آتاتھا ۔بعض ائمہ نے کہا کہ اس خصوصیت پر حضوراقدس ﷺ کی وہ حدیث شاہد ہے کہ جس میں آپ کی یہ دعاء منقول ہے کہ اے اللہ مجھے نور بنادے ۔

(خصائص کبری جلداول صفحہ۶۸)

امام ربانی حضرت شیخ احمد مجددالف ثانی علیہ الرحمۃوالرضوان تحریرفرماتےہیں (ناچار او را سایہ نبود در عالم شہادت سایہ ھر شخص از شخص لطیف ترست۔ وچوں لطیف تر ازوے درعالم نہ باشد او را سایہ چہ صورت دارد )بیشک حضوراقدس ﷺ کا سایہ نہیں تھا اس کی وجہ یہ ہے کہ عالم شہادت میںہرچیز سے اس کا سایہ لطیف ہوتا ہے اور حضوراقدس ﷺ سے لطیف کائنات میں کوئی چیز نہیں تو پھر آپ کا سایہ کس صورت سےہوسکتاہے۔(مکتوبات شریف جلددوم صفحہ ۱۸۷)

اوردوسری جگہ تحریر کرتے ہیں(ہرگاہ محمدرسول اللہ از لطافت ظل نہ بود خدائے محمد چگونہ ظل باشد )یعنی جب محمدرسول اللہﷺ کے لئے لطیف ہونے کے سبب سایہ نہیں ہے تو حضوراقدس ﷺکے خداکے لئے کیسے سایہ ہو سکتا ہے ۔(مکتوبات شریف جلددوم صفحہ۲۳۷)

شیخ محقق حضرت علامہ عبدالحق محدث دہلوی بخاری علیہ الرحمۃوالرضوان تحریرفرماتےہیں ( نبودمر آں حضرت ﷺ را سایہ نہ در آفتاب و نہ در قمر )یعنی حضوراقدس ﷺ کا سایہ نہ سورج کی دھوپ میں پڑتاتھا نہ چاند کی چاندنی میں ۔(مدارج النبوۃ جلداول صفحہ ۲۱)

اور دوسری جگہ تحریر فرماتے ہیں( چوں آں حضرتﷺ عین نور باشد نور را سایہ نباشد )یعنی حضور اقدس ﷺ سراپا نور ہیںاور نور کیلئے سایہ نہیں ہوتا ۔

(مدارج النبوۃ جلداول صفحہ ۱۱۸)

سراج الہند حضرت شاہ عبد العزیز محدث دہلوی علیہ الرحمۃ والرضوان حضور اقدس ﷺ کے جسم اقدس کی خصوصیات  تحریر فرماتے ہیں ( وسایہء ایشاں بر زمین نہ می افتاد )یعنی آپ کا سایہ زمین پر نہیں پڑتا تھا ۔(تفسیر عزیزی پارہ عم صفحہ ۲۱۹؍بحوالہ بزرگوں کے عقیدے صفحہ ۳۴۹)

ان اقوال سے ثابت ہوا کہ حضور اقدس ﷺ کے جسم کا سایہ ہی نہ تھا اس لئے زمین پر پڑتا نہیں تھا ۔وھوسبحانہ تعالٰی اعلم بالصواب 

کتبہ

العبد محمد عتیق اللہ صدیقی فیضی یارعلوی ارشدی عفی عنہ 


فتاوی مسائل شرعیہ 

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

Below Post Ad

AD Banner

Google Adsense Ads