AD Banner

{ads}

(حضور ﷺ نے عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کا ہار کیوں نہیں بتایا؟)

 (حضور ﷺ نے عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کا ہار کیوں نہیں بتایا؟)

السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکا تہ 

مسئلہ:۔ کیا فرما تے ہیں علما ئے کرام اس مسئلہ میں کہ زید کا کہنا یہ ہے کہ اگر حضورﷺ کو غیب کی خبر ہوتی تو جب حضرت عائشہ  صدیقہ رضی اللہ عنہا کا ہار گم ہواتو آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے کیوں نہیں بتایا؟ قرآن و حدیث کی روشنی میں مفصل جواب عنایت فرمائیں المستفتی:۔عرفان امجدی ہزاریباغ جھارکھنڈ

و علیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ

بسم اللہ الرحمن الرحیم 

الجواب بعون الملک العزیز الغفار

بیشک علمائے حق متکلّمین متقدّمین متاخّرین اور تمام مفّسرین و محدّثین کا یہ متفقہ عقیدہ اور ایمان ہے کہ اللہ تعالٰی کےعطا  کئےہوئے علوم غیبیہ کے تمام کلی و جزوی امور کا امام الانبیاء حضور اقدس  ﷺ اول سے آخر تک کا علم رکھتے ھیں ۔علم غیب پر قرآن کی آیتیں اور احادیث نبویہ شاہد ہیں ۔ارشاد باری تعالٰی( عٰلم الغیب فلا یظھر علی غیبهٖ احدًا  إلاّ مَن ارتضٰی من رّسول )یعنی غیب کا جاننے والا (اللہ تعالی)تو وہ صرف اپنے پسندیدہ رسولوں کو ہی غیب پر قابو دیتا ہے۔( قرآن مجید پارہ  ۲۹؍ رکوع  ۱۲؍سورہ الجن آیت  ۲۶؍ ۲۷)

امام غزالی رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ فرماتےہیں( ان له صفة بھا یدرک ما سیکون فی الغیب )یعنی نبی کے لئے ایک ایسی صفت ہوتی ہے کہ جس سے وہ آئندہ غیب کی باتیں جان لیا کرتے ہیں ۔ (زرقانی جلد اول صفحہ ۲۰)

امام فخر الدین رازی رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ فرماتےہیں ( الغیب ھو الذی یکون غائباً عن الحاسة )غیب وہ ہے جو حاسہ سے چھپا ہو۔(تفسیر کبیر جلداول صفحہ ۱۷۴)

زید کا یہ کہنا کہ اگر حضور اقدس ﷺ کو غیب کی خبرہوتی تو حضرت ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالٰی عنہا کا ہار گم ہوا تو آپ نے کیوں نہیں بتایا ؟ تو اس کے نہ بتانے میں کئی حکمتیں تھیں ۔ جو آپ جان رہے تھے اور نہ بتانا ہی علم غیب ہے ۔ ادھر  ام المؤمنین کا ہار، ادھر لوح محفوظ کی آیتوں کے نزول جو مواقع کے منتظر تھے کہ وہ موقعہ آئے کہ قرآنی نزول ہو ۔

(اول ) یہ کہ آیت تیمم کا نزول۔

(ثانیا) آیت برأت کا نزول ۔

(ثالثا) آیت طہارت امہات المؤمنین کا نزول ۔

(رابعا) سورہ نور کی آیتوں کانزول ۔لہذا یہی وہ حکمت تھی جس کی وجہ سے گم شدہ ہار کو نہیں بتایا حالانکہ آپ جانتے تھے ۔

کوئی چیز نہ بتانا لاعلمی کی دلیل تھوڑی ہے، اگر یہ مان لیا جائے تو اللہ عزوجل کے بارے میں کیا خیال ہے حضرت موسی علیہ السلام سے کہا اے موسی !تمہارے داہنے ہاتھ میں یہ کیا ہے ؟ تو عرض کیا عصاء ہے ۔ اس کا مطلب تم کیا سمجھے کہ اللہ نہیں جانتا تھا معا ذاللہ ۔اللہ تعالی علیم و خبیر ہے عالم الغیب و الشھادۃ ہے اور اس کی عطا سے حضور اقدس ﷺ کو علم غیب حاصل ہے ۔تفصیل سے جاننے کیلئے امام اہلسنت اعلیحضرت امام احمد رضا خان قادری برکاتی محدث بریلوی علیہ الرحمہ کی کتاب الدولۃ المکیۃ کا مطالعہ کریں ۔وھوسبحانہ تعالی اعلم 

کتبہ

العبد محمد عتیق اللہ صدیقی فیضی یارعلوی ارشدی عفی عنہ


فتاوی مسائل شرعیہ 

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

Below Post Ad

AD Banner

Google Adsense Ads