AD Banner

{ads}

(وہ کمالِ حسن حضور ہے کہ گمانِ نقص جہاں نہیںکی تشریح)

  (وہ کمالِ حسن حضور ہے کہ گمانِ نقص جہاں نہیںکی تشریح)

السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکا تہ

مسئلہ:۔  علمائے کرام کی بار گاہ میں عرض ہے کہ اس شعر کی تشریح فرمادیں مہربانی ہوگی۔

وہ کمالِ حسن حضور ہے کہ گمانِ نقص جہاں نہیں

یہی پھول خار سے دور ہے ،یہی شمع ہے کہ دھواں نہیں

المستفتی :۔محمد ناظم قادری فیض آباد

وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ 

بسم اللہ الرحمن الرحیم 

الجواب بعون الملک الوہاب

اس شعر کا مطلب یہ ہے کہ آقائےدوجہاں صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کو اللہ تعالٰی نے کمال کا حسن عطا فرمایا ہے کہ آپ کے حسن میں عیب تو کیا عیب کا گمان بھی نہیں ہوسکتا آپ کا حسن لاریب ہے  دنیا کا کونسا وہ پھول ہے جس کے ساتھ کانٹا نہ ہو مگر مدینے کا پھول ہرقسم کے کانٹے سے محفوظ ہے اورہرطرح کاکانٹاآپ سے دور ہے ۔اور ہرشمع کے ساتھ دھوئیں کاہونا لازم ہے لیکن آپ ایسی شمع رسالت ہیں کہ جہاں دھوئیں کانام و نشان نہیں ہے ۔

اس شعر میں حضوراقدس علیہ التحیۃ والثناء کے حسن کی رعنائیوں کوبیان کیاگیا ہے جس کوصحابہ کرام نے یوں بیان کیا’’ لم ار قبله ولا بعده مثله ،،یعنی آپ جیسا حسین وجمیل نہ آپ سے پہلے دیکھا نہ آپ کے بعد کوئی دیکھا جاسکتا ہے ۔(مشکٰوۃ )

حضور اقدس صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم نے خود کئی مواقع پہ ارشاد فرمایا ’’ الست مثلکم لست کھئیتکم ،، ایکم مثلی،، تم میں کون میری طرح کا ہوسکتا ہے ۔

اور حضرت جبرئیل امین طائر سدرہ  علیہ السلام نے یوں عرض کیا ۔بزبان شاعر ۔

آفاق ھا گر دیدہ ام مہر  بتاں ور زیدہ ام 

بسیارخوبیاں دیدہ ام لیکن توچیزے دیگری

  اورامام الشعراء حضرت حسان بن ثابت رضی اللہ تعالی عنہ نے حضوراقدس صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کے حسن وجمال کوملاحظہ کرکے یوں عرض کیا ۔

وَاَجْمَلُ مِنْکَ لَمْ تَرَقَّطُ عَیْنِیْ 

خُلِقْتَ مُبَرِّءًا مِّنْ کُلِّ عَیْبٍ

وَاَکْمَلُ مِنْکَ لَمْ تَلْدِ النِّسَآءُ

کَاَنَّکَ قَدْ خَلِقْتَ کَمَا تَشَآءُ

یعنی یارسول اللہ آپ سے زیادہ حسین وجمیل میری آنکھوں نے کسی کونہیں دیکھا اوردیکھتا بھی کیسے جب کہ آپ سے زیادہ حسین کسی ماں نے جناہی نہیں ۔میرے آقاﷺ آپ ہرعیب سے پاک پیدافرمائے گئے ہیں گویا آپ اپنی مرضی کے مطابق جیسا آپ نے خود چاہا ویسا ہی خدا نے آپ کو بنایا ۔

یہ حقیقت حضرت حسان بن ثابت رضی اللہ تعالی عنہ نے بیان فرمائی ہے کہ یہ عوام کےلئے ہے کہ جیسے خداچاہے انہیں بنادے ۔ حضوراقدس ﷺ کےلئے یہ بات نہیں ۔ بلکہ اللہ عزوجل نے جب محبوب کوپیدافرمایا تو محبوب کو محبوب کی مرضی کے مطابق بنایا ۔ محبوب سے پوچھ کربنایا جیسے محبوب نے چاہا ویسے ہی محبوب کو بنایا ۔ اورچونکہ محبوب یہ کبھی نہیں چاہتا کہ اس میں کوئی عیب ہو ۔ اس لئےحضوراقدس ﷺ جب اپنے چاہنے کے مطابق پیدا کئے گئے ہیں تو لازما آپ ہرعیب سے پاک پیدا فرمائےگئے ہیں۔

حضرت حسان رضی اللہ تعالی عنہ کے اس ایمان افروز بیان کے پیش نظر ہرمسلمان کا یہ ایمان ہے کہ ہمارے حضوراقدس ﷺ جومحبوب خدا ہیں۔ ہر عیب ونقص سے پاک ومبرا ہیں۔ بے عیب خالق نے اپنے محبوب کو بھی بے عیب بنایا ہے ۔ 

الغرض امام عشق ومحبت حامی اہلسنت اعلیٰ حضرت رضی اللہ تعالی عنہ نے مذکورہ شعر میں حقیقت کا اظہار کیا ہے کہ دنیا کی حسین وجمیل چیزوں میں کوئی نہ کوئی عیب ضرور نظرآتا ہے ۔ چاند باوجود اپنے حسن وجمال کے ایک سیاہ دھبہ رکھتا ہے ۔ پھول اپنے حسن و لطافت کے ساتھ کانٹا بھی رکھتا ہے شمع اپنے نوروروشنی کےساتھ ساتھ دھواں بھی رکھتی ہے ۔مگرحسن وجمال مصطفے ﷺ کا یہ عالم ہے کہ جس میں کسی عیب ونقص کاگمان نہیں ۔(ماخوذ ازشرح کلام رضا فی نعت المصطفی المعروف شرح حدائق بخشش صفحہ ۳۱۳)وھو سبحانہ تعالی اعلم بالصواب 

کتبہ

 محمد عتیق اللہ صدیقی فیضی 


فتاوی مسائل شرعیہ 


Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

Below Post Ad

AD Banner

Google Adsense Ads