AD Banner

{ads}

(کیا حضور ﷺ مجبورہوکر ہجرت کئے تھے؟)

 (کیا حضور ﷺ مجبورہوکر ہجرت کئے تھے؟)

السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکا تہ

مسئلہ:۔کیا فرما تے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ میں کہ زید ایک اَن پڑھ انسان ہے کچھ دین کی باتیں دیوبند کے علماء سے سیکھ کر لوگوں کو ہدایت کرتا پھرتا ہےایک دن مجھ سے انکی کچھ باتوں پر بحث ہوئی جس کےدوران بحث اس نےکہا کہ نبی صاحب کو جب مکہ کے لوگوں نے ستایا تو نبی صاحب کو قوت نہیں اسلئے ہجرت کرکے مدینہ چلے گئے ایسے انسان کے بارے میں حکم شرع کیا ہے؟قرآن وحدیث کی روشنی میں بحوالہ جواب عنایت فرمائیں.     

  المستفتی:۔ محمدزین الحق رضویؔ  

وعلیکم السلام و ررحمۃ اللہ و برکا تہ 

بسم اللہ الرحمن الرحیم 

الجواب بعون الملک الوہاب

اللہ تعالی جل شانہ نے اپنے حبیب صلی اللہ علیہ وسلم کو سارے جہان کا مالک ومختار بنایا ہے حضورر ﷺ مجبور ہو کر ہجرت نہیں کئے بلکہ رب کے حکم، سے ہجرت کئے،،کما فی کتب الاحادیث  والسیر۔

چند باتیں بطور نمونہ پیش کی جاتی ہیں،، 

(۱) ہجرت کے موقع پر زمین سے کہنا کہ سراقہ بن مالک کو پکڑ لے پھر زمین نے پکڑ لیا پھر حضور علیہ السلام کے کہنے پر چھوڑدیا.

(۲) حضرت علی رضی اللہ عنہ کے لئے ڈوبے سورج کو پلٹانا.

(۳) صحابی رسول کے کہنے پر مدینہ میں ابر رحمت برسوانا اور پھر کہنے پر مدینہ منورہ سے بارش کو بندکرنا.

(۴) معراج کے بعد سورج کو ڈوبنے سے روک رکھنا.

(۵) جنگ بدر کے موقع پر صحابی رسول کے کٹے ہوئے ہاتھ کوجوڑنا وغیرہ وغیرہ

غرضیکہ  آیت کریمہ و بے شمار احادیث نبویہ سے اختیار مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم ثابت ہے.کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو اللہ تعا لی نے مالک کل بنایا ہے المختصر،، 

صورت مسئولہ میں زید وہابیوں کی صحبت میں رہ کر بد عقیدہ اور بے دین ومرتد معلوم ہوتا ہے اس لئے اس کے ذہن میں یہ بات نہیں آتی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے اختیار کا انکار کرنا آیات قرآنیہ واحادیث مشہورہ کا انکار کرنا ہے حتی کہ اللہ عزوجل  کے اختیار کا انکار ہے کیونکہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم الہی سے ہجرت کی ہے۔اورزید کا یہ کہنا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو قوت نہیں تھی اس لئے مدینہ چلے گئے تو مطلب یہ ہوا کہ اللہ عزو جل کو بھی قوت نہ تھی اس لئے مدینہ بھیج دیا۔(معاذ اللہ )

اس جملہ ٔ خبیثہ اور توہین رسالت کے سبب کافر و مرتد ہوگیا اس لئے کہ نبی کی شان میں ادنی توہین کرنا کفر ہے. کتب عقائد و بہار شریعت حصہ اول،،، حضور صدرالافاضل علامہ سید محمد نعیم الدین مرادآبادی علیہ الرحمہ اس آیت کریمہ کے تحت فرماتے ہیں لَا تَعْتَذِرُوْا قَدْ کَفَرْ تُمْ  بَعْدَ  اِیْمَانِکُم ‘‘  بہانے نہ بناؤ تم کافر ہوچکے مسلمان ہو کر.﴿توبہ۶۶﴾   

لہذا زید پر تجدید ایمان اور اگر شادی شدہ ہو تو تجدید نکاح فرض ہے اور اگر ایسا نہ کرے تو سب مسلمان اس کا بائیکاٹ کردیں ۔واللہ تعالی ورسولہ اعلم بالصواب 

کتبہ

محمد علی قادری واحد ی



فتاوی مسائل شرعیہ 

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

Below Post Ad

AD Banner

Google Adsense Ads