AD Banner

{ads}

(علم غیب مصطفیٰ ﷺ کا ثبوت)

 (علم غیب مصطفیٰ ﷺ کا ثبوت)

السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکا تہ

مسئلہ:۔ کیا فر ما تے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ میں کہ زید کہتا ہے حضورﷺ کو علم غیب نہیں تھا۔ اور دلیل میں پیش کرتاہے۔ قُل لَااَقُولُ لَکُم ِعندِی خَزَاِٸنُ الّٰلہِ وَلَا اَقُولُ لَکُم اِنّی مَلَک‘‘ (پارہ ۷؍سورہ انعام، آیت۵۰)

اور بنگلہ ترجمہ دکھاتا ہےلہٰذاحضورﷺ کے علم غیب کو قرآن وحدیث سے ثابت فرمائیں نیز یہ بتا ئیں کہ زیدپر کیا حکم نافذ ہوگا؟اگر جواب زید کے قول کے بر خلاف ہے تو اس آیت مذکورہ کاجواب کیا ہے۔  المستفتی:۔ محمد راغب رضا رضوی

وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ 

بسم اللہ الرحمن الرحیم 

الجواب بعون الملک الوہاب

زید نےجو آیت پیش کی ہے اور اس سےعلم غیب مصطفٰی صلی اللہ علیہ وسلم کی نفی ثابت کر رہا ہے کہ یہ آیت بتا رہی ہے کہ سرکار صلی اللہ علیہ وسلم کو علم غیب نہیں ہے تو یہ زید کی جہالت ہے اور زید نے صحیح معنوں میں اس آیت کو سمجھا نہیں ۔یہ آیت کریمہ اس وقت نازل ہوئی تھی جب کفار سرکار صلی اللہ علیہ وسلم سے بے جا سوالات کر رہے تھے کہ اگر آپ نبی ہیں تو ہمیں مال و دولت عطا کیجئے ہمیں قیامت کے بارے میں بتا دیجئے تاکہ ہم لوگ اس کا انتظام کر لیں اس طرح کے سوال کر رہے تھے جن کا جواب دینا بے جا تھا تب اللہ تعالیٰ نے اپنے محبوب صلی اللہ علیہ وسلم پریہ آیت نازل فرمائی تھی ’’قُلْ  لَّا  اَقُوْلُ لَکُمْ عِنْدِیْ خَزَآئِنُ اللّٰہِ وَ لَا  اَعْلَمُ الْغَیْبَ وَ لَا  اَقُوْلُ لَکُمْ  اِنِّیْ مَلَکٌ ۚ اِنْ  اَتَّبِعُ  اِلَّا مَا یُوْحٰی  اِلَیَّ ؕ قُلْ ہَلْ  یَسْتَوِی الْاَعۡمٰی وَ الْبَصِیْرُ  اَفَلَا  تَتَفَکَّرُوْنَ‘‘ تم فرما دو میں تم سے نہیں کہتا میرے پاس اللہ کے خزانے ہیں اور نہ یہ کہوں کہ میں آپ غیب جان لیتا ہوں اور نہ تم سے یہ کہوں کہ میں فرشتہ ہوں میں تو اسی کا تابع ہوں جو مجھے وحی آتی ہے تم فرماؤ کیا برابر ہو جائیں گے اندھے اور انکھیارے تو کیا تم غور نہیں کرتے۔

(کنز لایمان،پارہ سات سورۃ الانعام ۵۰)

اب اس آیت کی توجیہیں ملاحظہ فرمایئےمفسرین کرام نے اس آیت کی چار توجیہیں بیان کی ہیں۔

اول ۔ یہ کہ علم غیب ذاتی کی نفی ہے۔

دوم ۔ یہ کہ کل علم کی نفی ہے۔

سوم ۔ یہ کہ کلام تواضع اور انکسار کےطور پر بیان فرما دیا گیا ہے۔

چہارم ۔یہ کہ آیت کا معنیٰ ہے کہ میں دعویٰ نہیں کرتا کہ میں غیب جانتا ہوں یعنی دعویٰ علم غیب کی نفی ہے نہ علم غیب کی۔ جیساکہ تفسیر نیشا پوری میں اس آیت کے ماتحت ہے’’ یحتمل ان یکون ولااعلم الغیب عطفاعلی لااقول لکم ای قل لااعلم الغیب فیکون فیه دلالة علی ان الغیب بالاستقلال لایعلمه الا الله ‘‘اس آیت میں یہ احتمال بھی ہے کہ لااعلم کاعطف لااقول پر ہو یعنی اے محبوب فرما دو کہ میں غیب نہیں جانتا۔تو اس میں دلالت اس پر ہوگی کہ غیب بالاستقلال یعنی ذاتی سوائے خدا کے کوئی نہیں جانتا۔

تفسیر بیضاوی میں ہے’’لااعلم الغیب مالم یوح الی اولم ینتصب علیه دلیل ‘‘میں غیب نہیں جانتا جب تک اس کی مجھ پر وحی نہ کی جائے یا کوئی دلیل اس پر قائم نہ ہو ۔کافی تفاسیر میں اس آیت کے متعلق بیان کیا ہے۔لہٰذا معلوم ہوا کہ اس آیت سے دعویٰ علم غیب کی نفی ہے علم غیب کی نہیں ۔

اب قرآن پاک کی وہ آیتیں پیش کرتا ہوں جن سے علم غیب مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم ثابت ہے’’وَمَا کَانَ اللّٰہُ لِیُطْلِعَکُمْ عَلَی الْغَیْبِ وَ لٰکِنَّ اللّٰہَ یَجْتَبِیْ مِنْ رُّسُلِہٖ مَنْ یَّشَآءُ‘‘اور اللہ کی شان یہ نہیں ہے کہ اے عام لوگوں تم کو غیب کا علم دے ہاں اللہ چن لیتا ہے اپنے رسولوں میں سے جس کو چاہے ۔(کنز لاایمان ،پارہ چوتھا سورہ الاعمران۱۷۹)

اور دوسری جگہ رب تبارک و تعالٰی ارشاد فرماتا ہے’’ وَ عَلَّمَکَ مَا لَمْ تَکُنْ تَعْلَمُ   وَ کَانَ فَضْلُ اللّٰہِ عَلَیْکَ عَظِیۡمًا ‘‘اور تمہیں سکھا دیا جو کچھ تم نہ جانتے تھے اور اللہ کا تم پر بڑا فضل ہے۔(کنز الایمان ،پارہ پانچ سورۃ النساءآیت ۱۱۳)

اسی طرح بہت سی آیتیں ہیں جن سےعلم غیب مصطفٰی صلی اللہ علیہ وسلم ثابت ہے اگر ان آیات کی توضیح دیکھنا ہو تو کتب تفاسیرکا مطالعہ فرمائیں۔

اب حدیث شریف کی روشنی میں علم غیب مصطفٰی صلی اللہ علیہ وسلم ملاحظہ کریں۔

حضرت عمر فاروق اعظم رضی اللہ تعالٰی عنہ سے روایت ہے کہ’’قام فینا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مقاما فاخبرنا عن بدءالخلق حتی دخل اھل الجنة منازلھم واھل النار منازلھم حفظ ذلك من حفظه ونسیه من نسيه‘‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم میں ایک جگہ قیام فرمایا پس ہم کو ابتداء پیدائش کی خبر دی یہاں تک کہ جنتی لوگ اپنی منزلوں میں پہنچ گئے اور جہنمی اپنی منزلوں میں جس نے یاد رکھا اس نے یاد رکھا اور جو بھول گیا وہ بھول گیا ۔(بخاری شریف کتاب بدءالخلق  جلد اول صفحہ ۴۵۳؍مشکوٰۃ المصابیح  باب بدء الخلق وذکرالانبیاء)

اس جگہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے دو قسم کے واقعات کی خبر دی (۱)عالم کی پیدائش کی ابتدا کس طرح ہوئی (۲) پھر عالم کی انتہا کس طرح ہوگی ۔یعنی از روز ازل تاروز قیام قیامت ایک ایک ذرہ و قطرہ بیان کردیا۔

اس طرح بہت سی احادیث طیبہ ہیں جن سے علم غیب مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم ثابت ہے۔تفصیل کیلئے جاء الحق الدولۃ المکیۃ ،شان حبیب الرحمن ،ان کتابوں کا مطالعہ فرمائیں۔

زیدنے اگرعلم غیب مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کا انکار کیا ہے تو اس نے قرآن وحدیث کا انکار کیا ہے تو اس بنا پر زید کافر ہوگیا ۔اور اگر ایسا نہیں بلکہ آیت نہ سمجھنے کی وجہ سے ایسا کیا ہے تو حکم کفر نہیں ہوگا بلکہ زید پرلازم و ضروری ہے کہ زید توبہ و استغفار کرے اور آج سے یہ عہد کرے کہ اب دوبارہ ایسا جملہ نہیں بولے گا . زید کو چاہئے کہ بغیر علم کے قرآن وحدیث میں دخل اندازی نہ کرے اگر کچھ سمجھ میں نہ آئے تو اہل علم سے پوچھے جیسا کہ قرآن پاک میں ہے ’’فَسْئَلُوْآ اَہْلَ الذِّکْرِ  اِنْ کُنْتُمْ لَا تَعْلَمُوْنَ‘‘ اےلوگو !علم والوں سے پوچھو اگرتمہیں علم نہیں ۔ واللہ سبحٰنہ تعالیٰ اعلم بالصواب

کتبہ 

محمد افسر رضا سعدی عفی عنہ



فتاوی مسائل شرعیہ 


Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

Below Post Ad

AD Banner

Google Adsense Ads