AD Banner

{ads}

( حضرت عیسی علیہ السلام نےکتنے مردوں کو زندہ فرمایا )

 ( حضرت عیسی علیہ السلام نےکتنے مردوں کو زندہ فرمایا )

السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکاتہ 

مسئلہ:۔کیا فرما تے ہیں علما ئے کرام اس مسئلہ میںکہ حضرت عیسی علیہ السلام نےکتنے مردوں کو زندہ فرمایا؟ برائے مہربانی مکمل طور پر جواب عنایت فرمائیں عین نوازش ہوگی        المستفتی:۔ محمد شاہد رضا خان اسماعیلی

وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ و برکاتہ 

بسم اللہ الرحمن الرحیم 

الجواب بعون الملک الوہاب

سیدنا حضرت عیسی علیہ السلام نے چار مردے زندہ فرمائےجیسا کہ قرآن شریف میں ہے اللہ تعالی فرماتا ہےواحی الموتیٰ باذن اللہ(حضرت عیسی علیہ الصلاۃ والسلام کہتے ہیں کہ)میں مردے زندہ کرتا ہوں اللہ کے حکم سے۔(پارہ 3 س اٰل عمران آیت 49)

اس آیت کریمہ کی تفسیرمیں صدرالافاضل علامہ سیدنعیم الدین مرادآبادی تحریرفرماتےہیںکہ حضرت ابن عباس نے فرمایا کہ حضرت عیسی علیہ السلام نے چار شخصوں کو زندہ کیاایک عازر جس کو آپ کے ساتھ اخلاص تھا (عازرآپ سےبڑی محبت رکھتاتھا) اس کی حالت نازک ہوئی تو اس کی بہن نے آپ علیہ السلام کو اطلاع دی مگر وہ آپ سے تین روز کی مسافت کے فاصلے پر تھا جب آپ تین روز میں وہاں پہنچے تو معلوم ہوا کہ اس کے انتقال کو تین روز ہوچکےہیں آپ نےاس کی بہن سے فرمایا ہمیں اس کی قبر پر لےچل، وہ لےگئیں آپ نے اللہ تعالی سے دعا فرمائی اور آپ نے کہاقم باذن اللہ عازر باذن الہیوہ زندہ ہوکر قبر سے باہر آیا اور مدت تک زندہ رہا اور اس کی اولاد ہوئی ایک بڑھیا کا لڑکا جس کا جنازہ حضرت عیسی علیہ السلام کے سامنے سے جارہا تھا آپ نے اس کے لئے دعا فرمائی وہ لڑکا زندہ ہو کر نعش برداروں (وہ لوگ جوجنازےکی چارپائی کواٹھائے ہوئےہوتےہیں) کے کندھوں سے اتر پڑا کپڑے پہنے گھر آیا زندہ رہا اس کی شادی ہوئی اولادبھی ہوئی ایک عاشر کی لڑکی شام کو مری اللہ تعالی نے حضرت عیسی علیہ السلام کی دعا سے اس کو زندہ کیااور ایک سام ابن نوح جن کی وفات کو ہزاروں برس گزر چکے تھے لوگوں نے خواہش ظاہر کی کہ آپ ان کو زندہ کریں آپ ان کی نشاندہی سے قبر پر پہنچے اللہ تعالی کی دعا سے سام ابن نوح نےاپنی قبرمیں سنا کوئی کہنے والاکہتا ہے اجب روح اللہ یعنی حضرت عیسیٰ کی بات سن، یہ سنتے ہی وہ سام مرعوب اور خوف زدہ اٹھ کھڑے ہوئے اور انہیں (سام کو) گمان ہواکہ قیامت قائم ہوگئی اس ہول سے ان کا نصف(آدھا) سرسفید ہوگیا وہ حضرت عیسی علیہ الصلاۃ والسلام پر ایمان لائے اور انہوں نے حضرت عیسی علیہ السلام سے درخواست کی کہ دوبارہ انہیں سکرات موت کی تکلیف نہ ہوبغیراس کےواپس کیاجائےچنانچہ اسی وقت انکاانتقال ہوگیا۔

(پارہ 3 س اٰل عمران تفسیرنمبر102ھکذافی صراط الجنان فی تفسیرالقرآن )واللہ تعالی اعلم 

کتبہ 

عبید اللہ رضوی بریلوی 



فتاوی مسائل شرعیہ 


Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

Below Post Ad

AD Banner

Google Adsense Ads