AD Banner

{ads}

( غیر انبیاء کےلئے علیہ السلام کہنا کیسا ہے؟)

 ( غیر انبیاء کےلئے علیہ السلام کہنا کیسا ہے؟)

السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکا تہ

مسئلہ:۔کیا فرما تے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ میں کہ غیر انبیاء کےلئے علیہ السلام کہنا کیسا ہے؟ مدلل جواب عنایت فرمائیں       المستفتی:۔ ابصار رضا پورنیہ بہار 

وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ و برکا تہ 

بسم اللہ الرحمن الرحیم 

الجواب بعون الملک الوہاب

انبیائے کرام علیہم السلام اور فرشتوں کے علاوہ کسی اور کے نام کیساتھ علیہ السلام ’’اِسْتِقْلَالاً یا اِبْتدَاءً ‘‘پڑھنا یا لکھنا شرعاً دُرُست نہیں ہے،علمائےکرام نے اس (علیہ السلام) کو انبیاء و فرشتوں کے ساتھ خاص کیا ہے۔البتہ انبیاء و فرشتوں کی تَبْعِیَّتْ میں سلام بھیجنا بلاشک و شبہ جائز ہے یعنی پہلے کسی نبی علیہ السلام یا کسی فرشتے کا ذکر ہوا تو اس کے بعد غیر نبی و غیر فرشتے کیساتھ سلام پڑھنا لکھنا جائز ہے جیسے حضرت ابوبکر علی نبینا و علیہ السلام (یعنی ہمارےنبی صلی اللہ علیہ وسلم اور حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ پر سلام ہو) کہنا جائز ہے اور ابوبکر علیہ السلام درست نہیں ۔

چنانچہ علامہ بدرالدین عینی رحمۃ اللّٰہ علیہ لکھتےہیں ’’وقال ابوحنیفة واصحابہ ومالک والشافعی والاکثرون انہ لایصلی علی غیرالانبیاء علیہم الصلوة والسلام استقلالافلایقال اللھم صل علی ال ابی بکر اوعلی ال عمر اوغیرھماولکن یصلی علیھم تبعا‘‘یعنی امام اعظم ابوحنیفہ اوران کے اصحاب ،امام مالک ،امام شافعی اور اکثرعلماء رحمۃ اللّٰہ علیہم نےفرمایاانبیاءعلیہم السلام کے غیر پر استقلالاً درود نہیں بھیجا جائے گا، پس یہ نہیں کہا جائے گا کہ "اللھم صل علی ال ابی بکر" یا "اللھم صل علی ال عمر" وغیرہ ،لیکن ان پر تابع کرکے درود بھیجا جائے گا۔

{عمدۃالقاری شرح صحیح بخاری کتاب الزکوۃ جلد۶؍حدیث نمبر ۵۵۶۱۱؍بیروت}

اورغیرنبی وغیرفرشتےپر سلام اوردرودکاایک ہی حکم ہےجیساکہ مشہورشافعی بزرگ امام محی الدین نووی رحمۃ اللّٰہ علیہ نے لکھا"قال الشیخ ابومحمدالجوینی من ائمة اصحابنا: السلام فی معنی الصلوة‘‘یعنی ہمارے اصحاب میں سےشیخ ابومحمد جوینی رحمۃ اللّٰہ علیہ نے فرمایا کہ اس حکم میں سلام بھی صلاۃکےحکم میں ہےـ{شرح مسلم للنووی باب الدعالمن اتی بصدقتہ}

        سرکاراعلی حضرت امام احمدرضاخان رحمۃ اللّٰہ علیہ لکھتےہیںصلوۃوسلام بالاستقلال انبیاءوملائکہ علیہم السلام کےسواکسی کے لئےروانہیں،ہاں بہ تبعیت جائزجیسے اللھم صل وسلم علی سیدنا و مَولیٰنا محمد و علی ال سیدنا و مولیٰنا محمد اورصحابہ کرام کے لئےرضی اللّٰہ تعالٰی عنہ کہاجائےاوراولیاءوعلماء کو رحمۃ اللّٰہ تعالی علیہیاقُدِّسَتْ اَسْرَارُھُمْ اوراگر (اولیاءوعلماءکیساتھ)رضی اللّٰہ تعالٰی عنہم کہےجب بھی کوئی مضائقہ نہیں 

{فتاوی رضویہ جلد۲۳؍صفحہ ۳۹۰}

صدرالشریعہ مفتی امجدعلی اعظمی رحمۃ اللّٰہ علیہ نےفرمایا"کسی کےنام کیساتھ علیہ السلام کہنایہ انبیاءوملائکہ علیہم السلام کیساتھ خاص ہےمثلاً موسیٰ علیہ السلام ،جبریل علیہ السلام ۔نبی اورفرشتہ کےسواکسی دوسرےکےنام کیساتھ یوں نہ کہاجائے۔{بہارِشریعت جلد۳؍مکتبۃ المدینہ کراچی}

فقیہ ملت مفتی جلال الدین امجدی رحمۃ اللّٰہ علیہ لکھتے ہیںیہ مسئلہ مختلف فیہ ہےجمہورعلماء کا مذہب یہ کہ استقلالا و ابتداء جائزنہیں اوراتباعا جائزہے یعنی امام حسین علیہ السلام کہنا جائزنہیں ہے اور امام حسین علی نَبِیِّنَاوعلیہ السَّلامُ جائزہے۔(فتاوی فیض الرسول جلد ۱؍ ص ۲۶۷) والله اعلم 

کتبہ

محــــمد معصــوم رضا نوری



Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

Below Post Ad

AD Banner

Google Adsense Ads