AD Banner

{ads}

(کیاعبادت وریاضت سے بندہ مقام نبوت حاصل کرسکتا ہے ؟)

 (کیاعبادت وریاضت سے بندہ مقام نبوت حاصل کرسکتا ہے ؟)

السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکا تہ 

مسئلہ:۔کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ میں کہ عبادت وریاضت مجاہدات سے بندہ مقام نبوت پر فائز ہوتاہے یعنی کسب سے حاصل ہوتاہے یا رب کی عطا سے۔بینوا تو جروا

 المستفتی:۔ محمد کامران انصاری مہاراشٹر

وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ و برکاتہ 

بسم اللہ الرحمن الرحیم 

الجواب بعون الملک الوہاب

نبوت عبادت وریاضت سے نہیں حاصل ہوتاہے بلکہ رب تعالیٰ نے جسے چاہا اسے منصب نبوت سے سرفرازکیا اور اسے نبوت کی خوبیوں کاحامل بنایا۔نبوت کوکسبی ماننا یعنی یہ مانناکہ عبادت وریاضت سے حاصل ہوتاہےکفرہےجیساکہ حضور صدرالشریعہ علیہ الرحمہ تحریرفرماتے ہیں کہ نبوّت کسبی نہیں کہ آدمی عبادت و رِیاضت کے ذریعہ سے حاصل کرسکے، بلکہ محض عطائے الٰہی ہے، کہ جسے چاہتا ہے اپنے فضل سے دیتا ہے، ہاں دیتا اُسی کو ہے جسے اس منصبِ عظیم کے قابل بناتا ہے، جو قبلِ حصولِ نبوّت تمام اخلاق رذیلہ سے پاک، اور تمام اخلاق فاضلہ سے مزین ہو کر جملہ مدارجِ ولایت طے کر چکتا ہے اور اپنے نسب و جسم و قول وفعل وحرکات و سکنات میں  ہرایسی بات سے منزّہ ہوتا ہے جو باعثِ نفرت ہو، اُسے عقلِ کامل عطا کی جاتی ہے، جو اوروں کی عقل سے بدرجہا زائد ہے، کسی حکیم اور کسی فلسفی کی عقل اُس کے لاکھویں حصّہ تک نہیں پہنچ سکتی۔  {اَللّٰهُ اَعْلَمُ حَیْثُ یَجْعَلُ رِسَالَتَهٗؕ }{ ذٰلِكَ فَضْلُ اللّٰهِ یُؤْتِیْهِ مَنْ یَّشَآءُؕ-وَ اللّٰهُ ذُو الْفَضْلِ الْعَظِیْمِ} اور جو اِسے کسبی مانے کہ آدمی اپنے کسب و ریاضت سے منصبِ نبوّت تک پہنچ سکتا ہے، کافر ہے۔(بہار شریعت حصہ اول) واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب

کتبہ

محمد ابراہیم خان امجدی قادری 




فتاوی مسائل شرعیہ 


Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

Below Post Ad

AD Banner

Google Adsense Ads