AD Banner

{ads}

(انبیاءو اولیاء سے مدد مانگنا کیسا ہے؟)

 (انبیاءو اولیاء سے مدد مانگنا کیسا ہے؟)

السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکا تہ 

مسئلہ:۔کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ میں کہ زیدکہتاہے کہ انبیاء و اولیاء سے مدد مانگناجائزنہیں اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بھی کچھ مت مانگو وہ خود اللہ تعالیٰ کے محتاج ہیں اس لئے جومانگناہے اللہ سےمانگو اللہ کےسوا کسی سے مت مانگوکیا یہ درست ہے؟  المستفتی:۔ محمد جعفر منماڑ

وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ و برکاتہ 

بسم اللہ الرحمن الرحیم 

الجواب اللھم ھدایۃ الحق والصواب

زیدکا کہنا سراسر غلط وباطل ہے اس کاعقیدہ اہلسنت وجماعت کے مخالف ہےانبیائے کرام و اولیائے عظام سے مدد مانگنا جائز ہے جبکہ مانگنے والے کا عقیدہ یہ ہوکہ حقیقی امداد اللہ تعالیٰ کی ہے یہ حضرات اس کے مظہرہیں اہلسنت وجماعت کایہی عقیدہ ہے۔ کوئی جاہل بھی انبیاء کرام واولیائے عظام کوخدانہیں سمجھتا۔قَالَ اللہُ تَعَالیٰ فَاِنَّ اللہَ ھُوَ مَوْلٰہُ وَجِبْرِیْلُ وَصَالِحُ الْمُؤْمِنِیْنَ وَالْمَلٰٓئِکَۃِ بَعْدَذٰلِکَ ظَہِیْرٌ‘‘بےشک اللہ مددگار ہے اورجبریل اورنیک ایمان والے اوراس کے بعد فرشتے مددپرہیں۔(کنزالایمان،سورہ تحریم آیت نمبر۴)

نیز فرماتا ہے’’اِنَّمَاوَلِیُّکُمْ اللہُ وَرَسُوْلُہٗ وَالَّذِیْنَ اٰمَنُوْا الَّذِیْنَ یُقِیْمُوْنَ الصَّلوٰۃَ وَیُؤْتُوْنَ الزَّکٰوۃَ وَھُمْ رٰکِعُوْنَ‘‘تمہارے دوست نہیں مگر اللہ اوراس کا رسول اورایمان والےکہ نماز قائم کرتےہیں اورزکوۃ دیتے ہیں اوراللہ کےحضورجھکےہوئےہیں۔

(کنزالایمان،سورہ مائدہ آیت نمبر ۵۵)

سورہ تو بہ میں ہے’’وَالْمُؤْمِنُوْنَ وَالْمُؤْمِنٰتُ بَعْضُھُمْ اَوْلِیَآءَ بَعْضٍ‘‘اورمسلمان مرداورمسلمان عورتیں ایک دوسرے کے رفیق ہیں۔(کنزالایمان،سورہ توبہ آیت نمبر۷۱)

سورہ فصلت میں ہے ’’نحن اَوْلِیَآؤُکُمْ فِی الْحَیٰوۃِ الدُّنْیَا وَفِی الْاٰخِرَۃِ‘‘ہم تمہارے دوست ہیں دنیاکی زندگی میں اور آخرت میں (کنزالایمان، سورہ فصلت۴۱؍ آیت نمبر۳۱)

معلوم ہواکہ رب تعالیٰ مددگار ہے اورمسلمان بھی آپس میں ایک دوسرے کے،مگررب تعالیٰ بالذات مددگار ہے  ان آیات سے بالکل واضح ہے کہ انبیائےکرام و اولیائے عظام سےمددمانگنا جائزودرست ہےیہ صحیح ہے۔ کہ حضورصلی اللہ علیہ وسلم بھی اللہ کےمحتاج ہیں لیکن بلاضرورت یہ کہتے ہوئے پھرنا سخت ناپسندیدہ ہے بلکہ بنیت استخفاف ہوتوکفر۔علامہ شارح بخاری رحمۃ اللہ علیہ تحریرفرماتے ہیں کہ یہ صحیح ہے کہ حضوراقدس صلی اللہ علیہ وسلم بھی اللہ کےمحتاج ہیں۔ارشادہے:یٰٓاَیُّھَا النَّاسُ اَنْتُمُ الْفُقْرَآءُ اِلَی اللہِ وَاللہُ ھُوَالْغَنِیُّ الْحَمِیْدُ۔ اےلوگو!تم سب اللہ کے محتاج اور اللہ ہی بےنیازہے سب خوبیوں سراہا۔(کنز الایمان، سورہ فاطر آیت ۱۵)

اس عموم میں حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم بھی داخل ہیں علاوہ ازیں اس کی دلیلیں اہلسنت کابنیادی عقیدہ ہے کہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کے سارے کمالات عطائی ہیں اور ہر"معطی لہ معطی"کامحتاج ہوتاہے۔مگرعرف عام میں محتاج استخفاف کےلئے بولاجاتاہے،اس لئے بلاضرورت خواہ مخواہ یہ کہتے ہوئے پھرنا حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کےمحتاج ہیں۔ سخت ناپسندیدہ ہے۔بلکہ بنیت استخفاف ہوتوکفر۔اس کی مثال یہ ہے کہ کلکٹر پورےضلع کاحاکم ہوتاہے۔ لیکن وہ خودکمشنرکے ماتحت ہوتاہےاوراس کامحتاج۔ اب اگرکوئی یہ کہے کہ کلکٹر کیامالک ہوگاوہ خودکمشنرکامحتاج ہے اس میں ضرور کلکٹر کی توہین ہے۔اسی طرح وہابی جوکہتے پھرتے ہیں کہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کسی کی کیامددفرمائیں گے وہ خود اللہ کے محتاج ہیں۔ اس میں بلاشبہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کی توہین ہے۔اسی کو کہاگیاہے:کلمۃ حق اریدبہ باطل۔  کلمۂ حق بول کرباطل معنی مراد لیاہے۔(فتاوی شارح بخاری جلداول صفحہ۳۶۷)

خلاصہ کلام یہ ہے کہ زید اگر  بنیت استخفاف کہا تو کافر ہوگیا اس پر تجدید ایمان اور شادی شدہ ہو تو تجدید نکاح فرض ہے اور اگر استخفاف کی نیت سے نہیں کہا تو صرف علانیہ تو بہ لازم ہے۔واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب

کتبہ

محمد ابراہیم خان امجدی قادری 



فتاوی مسائل شرعیہ 


Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

Below Post Ad

AD Banner

Google Adsense Ads